Islamabad

6/recent/ticker-posts

پنڈی، پنڈی ہے

کہتے ہیں راولپنڈی کو دیکھنا، سمجھنا اور محسوس کرنا ہو تو فوارہ چوک میں کھڑے ہو جائیں، یہاں سے نکلنے والے چھے راستے پنڈی کے تمام علاقوں تک پہنچتے ہیں۔ فوارہ چوک گذشتہ پچاس سال سے بنتا بگڑتا رہا ہے۔ سامنے تو مشہور راجہ بازار ہے ،جو ڈنگی کھوئی سے ہوتاہوا بنی چوک اور پھر مری روڈ، سیٹیلائٹ ٹائون اور اسلام آباد کی طرف نکل جاتا ہے۔ راجہ بازار ہی میں سبزی منڈی کا چھوٹا بازار، گنج منڈی کے راستے اور پرانا قلعہ کا آغاز ہوتا ہے۔

 اسی بازار میں ایک چھوٹی سی گلی ہے، جسے قصائی گلی کہا جاتا ہے۔ ایک زمانہ میں یہاں رقص کرنے والے طائفوں کے ڈیرے تھے، اب اکادکا گھر باقی ہے۔ ان کا ایک اور اڈہ رتہ میں تھا جو فوارہ چوک سے نمک منڈی کے راستے آتا تھا۔ اسی چوک میں روز سینما کے ساتھ سول ہسپتال کا گیٹ اور ساتھ کشمیر بازار ہے ، جہاں میرا قیام محلہ نانک پورہ میں تقریباً چالیس سال رہا۔ میرا سارا بچپن یہیں گزرا۔ فوارہ چوک کے دوسرے کونے پر مشن ہائی سکول ہے۔

پہلے یہ ٹرنک بازار تھا، جسے اب اقبال روڈ کہا جاتا ہے۔ سامنے سٹی صدر روڈ ہے، جو شہر اور صدر کو ملاتی ہے۔ اس سٹرک کا نام اب جناح روڈ ہے۔ قائداعظمؒ کے ساتھ ہم جو سلوک کرتے ہیں، سٹی صدر روڈ کا نام جناح روڈ رکھنا بھی اسی ستم ظریفی کی ایک مثال ہے۔ درمیان میں لیاقت روڈ ہے، جو سیدھی مری روڈ پر آتی ہے، اس پر گورڈن کالج بھی ہے۔ یہاں باڑا بازار بھی ہے، جو شہر کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ صبح سے شام تک بلکہ رات گئے تک یہاں ٹریفک کا اتنا بے قابو اور بے ہنگم ہجوم ہوتا ہے کہ دو ایک فرلانگ کا فاصلہ بھی کبھی کبھی گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔ 

ایک زمانے میں مری روڈ، پنڈی کی آخری حد تھی۔ مری روڈ کے دوسری طرف صرف آریہ محلہ تھا، وہ بھی تین چار گلیاں باقی سب کھیت ہی کھیت۔ بنی والی سمت میں ہری پورہ اور کرتار پورہ، کشمیری بازار والی طرف رتہ امرال اور بس۔ لئی ایک طرح کی حد بندی تھی کہ شہر ختم ہو گیا۔ صدر کا علاقہ بھی لال کرتی کی تکون تک ہی محدود تھا۔ اندرونِ شہر یعنی بھا بڑا بازار اور بھا بڑا خانہ سب سے گنجان علاقہ تھا۔ یہاں زیادہ تر اُردو بولنے والے آن بسے تھے اور ان علاقوں کی ثقافت پر اس کے گہرے اثرات اب بھی موجود ہیں۔

 آریہ محلہ زیادہ تر پڑھے لکھے لوگوں اور صحافیوں ،دانشوروں کی رہائش کا علاقہ تھا۔ یہاں ایک زمانے میں فتح محمد ملک، منو بھائی، ڈاکٹر نو بہار اور دوسرے کئی صحافی جن کا تعلق انگریزی اور اُردو اخبار سے تھا، قیام پذیر رہے۔ فوارہ چوک سے نکلنے والا راجہ بازار جامع مسجد روڈ سے ہوتا ہوا کو ہاٹی بازار سے مری روڈ تک آتا ہے۔ یہ سب گنجان کاروباری علاقہ ہے۔ شہر میں کئی چھوٹے شہر وجود میں آچکے ہیں اور فاصلے ہیں کہ سمٹتے ہی نہیں۔

 (رشید امجد کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب ’’عاشقی صبر طلب‘‘ سے اقتباس)


Post a Comment

0 Comments